سردیوں کے بجلی بلوں میں کمی کے بجائے بڑے اضافے کا امکان پیدا ہو گیا، ایف بی آر نے بجلی صارفین سے 700 ارب سے زائد وصول کرنے کا ہدف مقرر کر لیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ستمبر سے دسمبر تک کے بلوں میں ٹیکسوں میں مزید اضافے کی تیاری کی جارہی ہے۔
ذرائع کے مطابق ستمبر میں بجلی کے فی یونٹ نرخ 42 روپے 66 پیسے ہونے کا امکان ہے جس میں ماہ اکتوبر میں مزید اضافہ ہوگا۔ اکتوبر سے دسمبر تک فی یونٹ قیمت 49 روپے 55 پیسے ہوگی۔ ستمبر میں فی یونٹ 8 روپے 39 پیے ٹیکس بھی عائد کیا جائیگا، اس کے علاوہ 2 روپے 55 پیسے فیول چارجز ایڈ جسٹمنٹ عائد ہوگی۔
اکتوبر میں فی یونٹ 9روپے 67 پیسے ٹیکس اور 2 روپے 55 پیسے فیول چارجز ایڈ جسٹمنٹ عائد ہوگی۔ نومبر اور دسمبر میں فی یونٹ 9روپے 75 پیسے ٹیکس عائد اور 2 روپے فیول چارجز ایڈ جسٹمنٹ عائد ہوگی۔ اس کے علاوہ بجلی کے بلوں میں دیگر ٹیکسز بھی لاگو ہوں گے جس سے صارفین پر مزید بوجھ پڑے گا۔
ذرائع کے مطابق اکتوبر نومبر اور دسمبر کے بلوں میں 6 روپے 61 پیسے کی سہ ماہی ایڈ جسٹمنٹ بھی شامل ہو گی جو کہ جولائی میں 2 روپے 22 پیسے، اگست میں 2 روپے 24 پیسے تھی اور ستمبر میں 2 روپے 71 پیسے ہے۔ ادھر آئی ایم ایف نے عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کا حکومتی پلان مسترد کر دیا تھا،آئی ایم ایف حکام نے عوام کو ریلیف دینے کیلئے نیا پلان مانگا۔
نگران حکومت کو 15 ارب روپے کی مالیاتی گنجائش پوری کرنے کا پلان فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی۔ آئی ایم ایف سے بجلی بلوں میں ریلیف کے پلان پر اتفاق نہیں ہو سکا تھا۔
پلان میں بتایا گیا تھا کہ بجلی کے بلوں میں عوام کو ریلیف دینے سے ساڑھے 6 ارب سے کم کا امپیکٹ آئے گا۔ بلوں میں ریلیف دینے کیلئے آئی ایم ایف کو بجٹ سے آؤٹ نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی گئی،بلوں کو 4 ماہ میں وصول کرنے کیلئے آئی ایم ایف سے درخواست کی گئی تاہم آئی ایم ایف نے حکومت کے اعداد و شمار مسترد کر دئیے۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جو پلان پیش کیا گیا اس میں ساڑھے 6 ارب نہیں بلکہ 15 ارب سے زائد کا امپیکٹ آئے گا۔
وزارت خزانہ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے 15 ارب کی مالیاتی گنجائش پوری کرنے کا پلان مانگا، آئی ایم ایف کے ساتھ دوبارہ پلان شیئر کیا جائے گا۔