اساتذہ کے حقوق اور احترام کے بغیر کوئی ملک یا قوم ترقی نہیں کر سکتی۔ چوہدری شبیر حسین

0

جہلم: اساتذہ کے حقوق اور احترام کے بغیر کوئی ملک یا قوم ترقی نہیں کر سکتی۔ اساتذہ کے حقوق پر ڈاکہ کسی صورت قبول نہیں نگران حکومت لیو ان کیشمنٹ کا نوٹیفیکیشن واپس لے اور افسر شاہی کی شاہ خرچیاں بند کرے، ورنہ ملازمین کا سمندر ان کو بہا کر لے جائے گا پھر تمہاری داستان تک نہیں رہے گی داستانوں میں۔

ان خیالات کا اظہار چیئرمین پنجاب ٹیچر یونین جہلم چوہدری شبیر حسین نے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی کا راز اس ملک یا قوم میں موجود، کوئی فرد یا قوم دنیا کے کسی بھی ملک سے ہو اس کی ترقی کا راز صرف اور صرف اس کا استاد ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اساتذہ یعنی معلمین کا ایسا عظیم اور قدر والا پیشہ ہے کہ اس کے برابر دنیا کا کوئی پیشہ نہیں ہے ۔سب پیشے اسی پیشے سے ہی تخلیق کیے گئے ہیں اس لیے یہ ٹیچنگ کا پیشہ باقی پیشوں کا سردار اور باپ کی حیثیت رکھتا ہے۔

اس موقع پر ضلعی صدر چوہدری راشد گجر نے کہا کہ استاد قوم کا معمار ہوتا ہے قوم کو بناتا ہے اور قوم بن کر اپنے منزل مقصود تک پہنچتی ہے ۔ نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے ۔ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ استاد کا پیشہ ہی سب سے افضل ہے اور اعلی مقام والا ہے ۔اسلام ہمارا سچا مذہب ہے اس میں بالکل بھی کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں، اسلام نے 14سو سال پہلے تمام اصول و قواعد واضح کر دیے تھے، اس میں مساوات کا پہلو بالکل واضح طور پر موجود ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم اپنے بھائی کے لیے وہی پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو۔ اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ سب کے ساتھ برابری کا سلوک کیا جائے کسی چیز میں کوئی امتیازی فرق نہ کیا جائے۔ اسلامی معاشرے میں تو استاد کی قدر باقی معاشروں سے بہت زیادہ ہے کیوں کہ استاد کا تعلق دنیا کے اعلی مذہب اسلام سے ہے اس نسبت کی وجہ سے استاد کا مقام بھی اعلی ہے۔

جنرل سیکر ٹری منظور حسین نظامی کا کہنا تھا کہ بہت سے دنیا کے ممالک ایسے بھی ہیں جو مسلم نہیں ہیں لیکن اپنے ملک کے اساتذہ کی حقوق اور احترام کی وجہ سے آج ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو گئے ہیں ۔ اگر یورپین ممالک میں استاد کورٹ میں چلا جاے تو پوری کورٹ استاد کے احترام میں کھڑی ہو جاتی ہے اور استاد کی بات پوری توجہ سے سنتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک پاکستان جس کا سرکاری نام ہی "اسلامی جموریہ پاکستان ہے” جو کلمہ کے نام پر قائم ہوا، اکابرین نے بہت محنت اور لگن سے دنیا کے نقشے پر ابھارا، مسلمانوں نے جانوں کے نذرانے پیش کیے، اپنے بچوں کی جانوں کے نذرانے پیش کیے۔

چوہدری افضال گجر میڈیا سیکرٹری نے کہا کہ اس ملک میں اساتذہ کا مقام ناقابل بیاں ہے۔ استاد پستی کا شکار ہو رہا ہے، استاد اپنا حق مانگنے کے لیے سڑکوں پر نکل کر تپتی دھوپ میں فریاد کر رہا ہے۔ وہ استاد جس سے ایک بچہ پڑھ کر وزیر اعظم بنتا ہے، وزیر اعلی بنتا ہے، آرمی چیف بنتا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان بنتا ہے، پولیس کا آئی جی بنتا ہے، حتیٰ کہ ملک کا ہر آفیسر اسی استاد سے پڑھ کر بنتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ یہی اعلی حکام انہی اساتذہ سے پڑھ کر انہی اساتذہ کو پڑھانے کے طریقے بتاتے ہیں۔ انہی اساتذہ پر حکم چلاتے ہیں، انہی اساتذہ کو جب روڈ پر اپنا حق مانگنے کے لیے نکلتے ہیں تو پولیس سے ڈنڈے مرواتے ہیں اور انہی اساتذہ کے لیے تنخواہ سوچ سوچ کر بڑھاتے ہیں۔

اس موقع پر نائب صدر راجہ محمد زوہیب نے کہا کہ افسوس صد افسوس ! استاد پاکستان میں بہت مشکل سے اپنی گزر اوقات کرتا ہے، اپنے بچوں کا پیٹ پالتا ہے، اس مہنگائی کے دور میں استاد اپنے بچوں کی فیس اور باقی اخراجات بہت مشکل سے پورے کرتا ہے۔ جب یہ استاد سے پڑھ کر اعلی آفیسر بنے اِن کے بجلی کے بل معاف، اِن کا کھانا پینا فری، اِن کی رہائش فریِ ان کا کنونس فری لیکن جس استاد نے ان کو اس رتبے تک پہنچایا وہ بے چارہ ہر چیز کے لیے مجبور ہے، بے بس ہے۔

حافظ چوہدری فیاض حیدر جنرل سیکرٹری تحصیل دینہ نے کہا کہ افسوس صد افسوس آج کے دور میں آپ نے بخوبی مشاہدہ کیا ہو گا کہ اگر استاد کسی محفل میں آ جائے تو کوئی بھی استاد کے ادب کے لیے کھڑا نہ ہو گا، اگر کسی آفس میں کسی کام کے لیےچلا جائے تو کوئی شخص یہاں تک کوئی آفس سے پوچھے تک گا نہیں کہ آپ کیوں آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ استاد کے ساتھ زیادتی ہونے کی صورت میں تھانے میں چلا جائے تو پولیس والے اس کے ساتھ بات کرنے کو تیار نہیں ہوں گے، استاد اپنے ذاتی کام کے لیے اپنے ہی آفس میں چلا جائے تو کام تو دور کی بات، پورا دن ذلیل ہو کر واپس لوٹتا ہے اور اگر کسی بھی جگہ کوئی وکیل، کوئی ڈاکٹر، کوئی جج، کوئی جنرل یا پولیس آفیسر آ جائے تو سب کھڑے ہو جائیں گے لیکن استاد کے لیے نہیں، یہ ہمارے پاکستانی اساتذہ کی قدر ہے۔

تحصیل جہلم کے صدر چوہدری خیبر زمان گجر نے کیا کہ پنجاب حکومت نےپنجاب کے اساتذہ کے حالات ٹھیک کرنے کے بجائے مزید خراب کرنا شروع کر دیے ہیں۔ پنشن ختم کرنے، سکول پرائیوٹ کرنے کا منصوبہ بنا لیا، اگر ایسا ہوا تو پھر پاکستان میں جو بچے پڑھ رہے ہیں وہ بھی نہیں پڑھ پائیں گے کیونکہ سکول کا نظام ایک ٹھیکے داری سسٹم میں دیے جا رہے ہیں، آگے ٹھیکیدار جو مرضی کرے۔

انہوں نے کہا کہ ٹھیکیداری نظام پاکستان میں سب کو معلوم ہے کیسے چلتا ہے۔ پاکستان میں تعلیم پر جو پیسہ خرچ کیا جاتا ہے وہ نہ ہونے کے برابر ہے، پوری دنیا زیادہ پیسہ تعلیم پر خرچ کرتی ہے اور اسی وجہ سے لیکن پاکستان اس میں سب سے پیچھے ہے۔

نائب صدر ملک ادریس کا کہنا تھا کہ استاد کا سفر سکول سے گھر اور گھر سے سکول تک کا ہے، بس اسی دوڑ میں وہ اپنی عمر پوری کر دیتا ہے۔ استاد کے مزید پڑھنے کے لیے کوئی حکومت کی طرف سے امداد نہیں، استاد نے اپنی جیب سے جو خرچ کر کے پڑھا بس وہی اس کے لیے ہی کافی ہے، کیونکہ اب اس کے پاس پیسے ہی نہیں کہ اپنی پڑھائی مزید جاری رکھ سکے۔

انہوں نے کہا کہ استاد اب اپنے بچوں کی پڑھائی اور اپنے گھر کے خرچ میں سب تنخواہ پوری کر دیتا ہے۔ استاد کی جو قدر کرنا سیکھ گیا وہ دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب ہو سکتا ہے ورنہ دنیا اور آخرت دونوں اس کے لیے ذلت کا باعث ہیں ۔

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.