جہلم: اندرون شہر کے گنجان آباد علاقوں میں ٹریفک جام کی صورتحال میں بہتری نہ آسکی۔
کچہری روڈ، مشین محلہ روڈ، اولڈ جی ٹی روڈ، سول لائن روڈ، ریلوے روڈ، سمیت قبرستان چوک، محمدی چوک، کچہری چوک، چوک گنبد والی مسجد، جادہ چوک سمیت بیشتر سڑکوں و چوک چوراہوں پر ٹریفک کا جام رہنا روزانہ کا معمول بن چکا ہے، جس سے سرکاری اداروں میں کام کرنے والے افراد سمیت کاروباری افراد کو شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔ کچہری روڈ، جادہ روڈ، اولڈ جی ٹی روڈ، سول لائن روڈ پر سرکاری و نجی ادارے قائم ہونے کے باعث ٹریفک کا جام ہونا روز انہ کا معمول بن چکا ہے۔
شہریوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اندرون شہرکی سڑکوں پر ٹریکٹر ٹرالیاں، لوڈر رکشے، چنگ چی رکشے، ویگنوں گاڑیوں اورمزدا ٹرکوں کے باعث ٹریفک جام ہوجاتی ہے، جس کو ٹریفک پولیس کے افسران و اہلکار یکسر نظر انداز کردیتے ہیں، جس کی وجہ سے شہریوں کو اذیت سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر کے بیشتر علاقوں سے دفتروں اور کاروباری مراکز میں جانے والے ملازمین سمیت شہریوں کو آمدورفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، صبح اور چھٹی کے اوقات میں ٹریکٹر ٹرالیوں، مزدا گاڑیوں کا بے انتہاء رش ہو جاتا ہے، اس دوران چھوٹی گاڑیوں، موٹر سائیکل سواروں کو راستہ نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ بیشتراوقات لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ٹریفک کلیئرکرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ان سڑکوں پرٹریکٹر ٹرالیوں، رکشوں، چنگ چی، لوڈر رکشوں کی بھرمار ہے، جن میں بیشتر کے پاس ڈرائیونگ لائسنس تک نہیں، اس کے باوجود سڑکوں پر غلط پارکنگ کر کے ٹریفک کے بہاؤ میں خلل ڈالتے ہیں، مگر ٹریفک قوانین شکنی پر کوئی بازپرس کرنے والا نہیں۔
شہریوں کا مزید کہنا ہے کہ بھاری گاڑیوں پر صوبائی وزارت داخلہ نے شہر میں داخلے پر سختی سے پابندی عائد کررکھی ہے، اس کے برعکس بھاری گاڑیوں کا ان سڑکوں پر آنا ٹریفک پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے جس کے باعث اکثر اوقات ٹریفک جام ہوجاتی ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ مقررہ اوقات سے پہلے ہی اگر ان بڑی اور بھاری گاڑیوں جن میں مزدا، ٹرک، ٹریکٹر ٹرالیاں، لوڈر رکشوں کو شہر سے باہر ہی روک دیا جائے تو اس مسئلے کو بآسانی حل کیا جا سکتا ہے۔ نیز ان سڑکوں پر سے ناجائز تجاوازت کو ختم کروا کر سڑکوں کو کشادہ کرنے سے ٹریفک جام کے مسئلے پرقابو پایا جا سکتا ہے۔
شہریوں نے ڈی پی او، ڈی ایس پی ٹریفک سے ان تجاویز پر غور کرنے اور اس پر عمل درآمد کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔