ادارہ پودا پاکستان کی نمائندہ فرزانہ اشرف اور سہیل یوسف کے مختلف افسران سے ملاقاتیں

0

سوہاوہ: ضلع جہلم کے مختلف ضلعی افسران کے ساتھ تعارفی میٹنگ کی جس میں ادارہ پودا کے تمام پراجیکٹ اور سرگرمیوں سے آگاہ کیا۔

صنفی مساوات کے لیے کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کریں، اس منصوبہ کے تحت آئندہ جہلم میں ہونے والی سرگرمیوں کی تفصیل سے آگاہ کیا جس میں پراجیکٹ کا اہم مقصد صوبہ پنجاب میں کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کے لیے چائلڈ میرج ایکٹ لڑکیوں کی شادی کی کم سے کم عمر 16سے 18سال تک قانونی تحفظ فراہم کروانا ہے جو قانونی بلوغت کی عمر 18سال سے منسلک ہو جب حکومتی سطح پر شناختی کارڈ بنانے کی اجازت ہوتی ہے۔

میٹنگ میں ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر واجد حسین، ڈسٹرکٹ آفیسر سوشل ویلفیئر سہیل ناصر اور ان کے سٹاف/ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ناصر محمود، پروگرام ڈائریکٹر ڈسٹرکٹ ہیلتھ سنٹر جہلم مدیحہ شفیع، ڈسٹرکٹ پاپولیشن آفیسر حسن خالد، انفارمیشن پاپولیشن آفیسر آفتاب سرور اور ان کے سٹاف کو پراجیکٹ کی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔

تمام متعلقہ حکومتی اور غیر حکومتی اداروں اور افراد کے ساتھ روابط،تھیٹر ڈرامے اور ریڈیو پروگرام کے ذریعے شعور پیدا کرنا،نکاح خواں/رجسٹرار کی۔تربیتیں،تولیدی صحت کے سہولیات کو بہتر بنانے میں کردار ادا کرنا اور ان تک عورتوں اور بچیوں کی رسائی کو یقینی بنانا، کامیاب عورتوں کی کہانیوں سے بچیوں کو تعلیم کے حصول کے لیے راغب کرنا اور عورتوں اور بچیوں کے آئینی اور قانونی حقوق کے حوالے سے متعلقہ کمیونٹیز میں بات چیت کرنا۔

اب تک پودا پاکستان ٹیم اس منصوبہ کے تحت ضلع جہلم میں دیہی سطح پر آگاہی سیشن، میٹنگز اور جنگی تھیٹر گروپ کی پرفارمنس کے ذریعے کمیونٹی کے بااثر افراد میں شعور و آگاہی دے چکا ہیں تاکہ دیہی علاقوں میں کم عمری کی شادیوں کا سدباب ہو سکیں اور کم از کم بچیوں کی شادی کی عمر 18 سال ہونی چاہیے اس سے قبل شادی بچیوں کے حق تعلیم اور آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے۔

ایک حالیہ تحقیق کے مطابق پنجاب میں 2016 اور 2022 کے درمیان ہونے والے رجسٹرڈ نکاح ناموں میں 60 فیصد نکاح فارمز نامکمل پائے گئے۔مزید یہ کہ جتنے نکاح ناموں کا جائزہ لیا گیا ان میں 48 فیصد میں دلہن کا شناختی کارڈ لکھا ہی نہیں گیا اور یہ 75 فیصد نکاح ناموں میں لڑکی کی عمر سولہ سے اٹھارہ سال کے درمیان لکھی گئی صرف 6 فیصد نکاح ناموں میں لڑکی کی عمر کا ذکر ہوا جائزہ لیے گئے نکاح ناموں میں صرف 24 فیصد نکاح رجسٹریشن کی تاریخ کا اندراج ہے۔تمام محکموں کے افسران نے پراجیکٹ کی سرگرمیوں کو سراہا اور اپنے ادارہ کی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.