امیر عبدالقدیر اعوان نے کہا کہ عام آدمی سے لے کر مملکت خدادادتک سودی معیشت میں اس طرح جکڑے ہوئے ہیں کہ ہم روزبروز پستی کی طرف جا رہے ہیں۔ غریب آدمی کا نوالہ مشکل ہو گیا ہے۔ اس معاشی بحران سے نکلنے کے لیے ہم انہی ممالک سے ماہرین بلاتے ہیں جنہوں نے ہمیں اس بحران میں دھکیلا ہے۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستا ن نے جمعتہ المبار ک کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ وہ ہمارا بھلا سوچیں گے یا اپنا فائدہ چاہیں گے۔ ہم وہ نظام معیشت نہیں اپنا رہے جو اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ نے ہمیں عطا فرمایا ہے۔ عقل پر ایسا پردہ پڑا ہے کہ باقی سارے تجربات کیے جا رہے ہیں اور ان تجربات کی وجہ سے مزید مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں۔ اللہ کرے ہمارے حکمران اسلامی نظام معیشت کو وطن عزیز پر نافذ کریں تا کہ ہم بھی ان بحرانوں سے نکل سکیں۔
انہوں نے کہا کہ شراب اور جواء کی اصل حرام ہے۔پکے دوزخی کی ایک خصلت یہ بھی ہے کہ وہ شرابی ہوگا۔ جتنی کوئی دنیا میں شراب پیے گا اتنی اسے جہنم میں پیپ پینی پڑے گی۔جس چیز کو اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ نے حرام قرار دیا ہو اس سے کبھی بھی مخلوق کو فائدہ نہیں ہو سکتا۔شراب اور جواء سے معاشرے میں خرابی اور فساد پیدا ہوتا ہے۔ان دونوں میں بڑا گناہ ہے۔
امیر عبدالقدیر اعوان نے مزید کہا کہ ایسے لوگ جو قرآن کریم کا اپنی مرضی سے ترجمہ کرنا چاہتے ہیں دین اسلام کو اپنی مرضی کے مطابق اختیار کرنا چاہتے ہیں ایک دن کہیں گے کا ش ہمیں موت آ جائے اور خاک ہو جائیں۔ آج وقت ہے اپنی اصلاح کریں اپنی اولاد کی تربیت کریں بڑے بڑے نام آج زمین میں دفن ہیں خاک کے ساتھ خاک ہو گئے نشان تک نہیں رہے۔ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔