موسمیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ

تحریر: کنزہ ابرار

0

اس کرہ ارض پر بیسویں صدی میں درجہ حرارت میں 6سینٹی گر یڈ اضافہ ہوا ہے۔ ماحول میں درجہ حرارت میں اضافہ عالمی سطح پر تباہی کا باعث بن رہا ہے۔ خاص طور پر گزشتہ چند دہائیوں میں گلوبل وارمنگ ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے۔گلوبل وارمنگ بنیادی طور پر زمین کی موسمی حالتوں میں تبدیلی ہے۔

پا کستان میں اگر گلوبل وارمنگ سے پیدا ہونے والے اثرات پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کا حصہ گلوبل وارمنگ کا با عث بننے والی گیسز کے اخراج میں ایک فیصدسے بھی کم ہے لیکن گلوبل وارمنگ پر قابو پانے کے لیے کم ٹیکنا لوجی کے باعث یہ اس سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔

درجہ حرارت کے بڑھنے سے پاکستان کے بنجر اور نیم بنجر علاقوں میں زرعی پیداوار متاثر ہو رہی ہے۔اس کے علاوہ آب و ہوا میں ہونے والی تبدیلی سے جنگلات میں پودوں اور درختوں کو نقصان پہنچنے کاخدشہ ہے۔ موسمیاتی تبدیلی سے گلیشر پگھلتے ہیں جو سیلابوں کا باعث بنتے ہیں۔

پچھلے چند برسوں میں دو ارب سے زائد لوگ سیلابوں سے متاثر ہوئے ہیں، گلوبل وارمنگ میں آکسیجن کی کمی،کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس میں اضافہ پانی میں تیزابیت،سمندر کی سطح کا بلند ہونا،سمندر کا درجہ حرارت بڑھنا قابل ذکر عوامل ہیں۔موسمیاتی تبدیلی کے اثرات خشکی پر زیادہ ہوتے ہیں۔

اس کے بعد فضائی آلودگی دوسرے نمبر پر ہے۔ موسموں کی شدت، قحط سا لی، بادسموم، طوفانی بارشیں،سیلاب اور برف باری انسانی زندگی کے لئے قدرتی آفات ہیں۔ قدرت نے ماحول اور آب وہوا میں ایک توازن قائم کیا ہے۔ جب یہ توازن بگڑتاہے تو کرۂ ارض پر تباہی آتی ہے۔اس زمین پر بسنے والے تمام انسانوں کا فرض بنتاہے کہ وہ اس توازن کو برقرار رکھنے میں معاونت کریں۔

اس وقت سب سے زیادہ آلودگی کا باعث بننے والی زہریلی گیسیں ہیں۔ جب ہم تیل،کوئلہ یا قدرتی گیس جلاتے ہیں تو کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس پیدا ہو تی ہے۔ یہ گیس جب پودوں اور سمندروں میں جذب ہو نے سے بچ جا تی ہے تو فضائی آلودگی کا باعث بنتی ہے۔گلوبل وارمنگ سے ہونے والے ان تمام نقصانات کی وجہ سے پاکستان میں خوراک اور توانائی کی سلامتی کو خطرہ در پیش ہے۔

فضامیں مختلف گیسیں موجود ہیں۔ان گیسوں کی زیادتی کی وجہ سے فضا کا درجہ حرارت بھی بڑھ رہا ہے اور نتیجتاًزمین کادرجہ حرارت بھی بڑھ رہا ہے۔ اس عمل کو گلوبل وارمنگ یا زمینی تپش میں اضافہ کہتے ہیں۔ماحول انسان کی صحت کے لیئے ناگزیر ہے کیونکہ اسی ماحول میں انسان پروان چڑھتا ہے اور زندگی کے مراحل طے کرتا ہے۔

اگر ایک نظر اپنے آس پاس کے ماحول پر ڈالی جائے تو یہ بات فکر سے خالی نہیں کہ انسان اپنے ہی ہاتھوں اپنی بیماریوں کا سامان کر رہا ہے جس کا منہ بولتا ثبوت موسم میں رو نما ہونے والی تبدیلیاں ہیں۔گلوبل وارمنگ ایسی صورتحال ہے جس میں زمین کا درجہ حرارت بتدریج بڑھتا چلاجا تا ہے۔

ایک سروے کے مطابق آنے والے پچاس برسوں میں دنیا شدید گرمی سے متا ثر ہو گی جن میں خلیج فارس کا نام قابل ذکر ہے۔گیسوں کے اخراج سے گرتمی بڑھ جائے گی اور زمین توڑ پھوڑ کا شکار ہو جائے گی جس سے بے شمار اموات واقع ہو ں گی۔ایران، دبئی،عراق،سعودی عرب اور ابو ذیبی کے علاوہ ہمسائیہ ممالک میں اس قدر شدید گرمی ہو گی جبکہ چھ گھنٹے کا درجہ حرارت 74 سے 78سنٹی گریڈ تک جا پہنچے گا۔

ہماری زمین میں کچھ ایسی گیسز وجود میں آ رہی ہیں جو ہماری آب و ہوا کا حصہ بن کر ماحول مین بگاڑ پیدا کرتی ہیں جن میں کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین،اور کلورو فلورو کاربن شامل ہیں۔یہ سب گیسز انسان ہی پیدا کر رہا ہے مثلا رفریجریٹراور اے سی سے نکلنے والی کلورو فلورو کاربن گیس زمین کے کرہ سے اوزون کی تہہ کو تباہ کر رہا ہے۔

اوزون کی تہہ سورج کی شعاعوں کو زمین تک پہنچنے سے روکتی ہے مگر انسان کی ان بے جا خواہشات زندگی ننے ماحل کو متاثر کر کے رکھ دیا ہے۔اس کے علاوہ میتھین گیس کھیتوں سے پیدا ہوتی ہے خصوصاً جب چاول کی کاشت عمل میں لائی جاتی ہے۔یہ گیس بھی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی طرح گلوبل وارمنگ کا باعث بنتی ہے۔

پاکستان میں گلوبل وارمنگ کو کنٹرول کرنے کے لیئے کم ٹیکنالوجی میسر ہے جس کے باعث درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔موسم میں تبدیلی زرعی نظام کو بھی متاثر کا رہی ہے۔درختوں کو زیادہ سے زیادہ کاٹ کر بڑی عمارتیں کھڑی کی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے آکسیجن کی کمی اور کاربن ڈائی آکسائیڈمیں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ درخت کاربن ڈائی آکسائیڈ کو اپنی خوراک بنانے کے لیئے استعمال کر تے ہیں۔

درختوں کی کمی اسی طرح بڑھتی رہی توآکسیجن میں کمی آتی جائے گی اورفضا میں آلودگی بڑھ جائے گی جس کی وجہ سے انسان بہت سی بیماریوں کا شکار ہو جائے گا۔اس لئے ہمیں گلوبل وارمنگ کا مقابلہ کرنے کے لیئے زیادہ سے زیادہ درخت لگانے اور ان کی بہتر نشو ونما کی بھی ذمہ داری لینی ہو گی۔

 

 

 

 

 

 

(ادارے کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔)

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.