جہلم سمیت پاکستان بھر میں موٹاپے کا مرض خطرناک صورت حال اختیار کر رہا ہے، جہلم میں موٹاپے کے مرض میں 40 فیصد جبکہ ملک بھر میں گزشتہ 40 سال کے دوران موٹاپے کی شرح میں 6 گنا اضافہ ہوا ہے جو ہولناک صورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار سپیشلسٹ فیملی میڈیسن فزیشن اینڈ سرجن ڈاکٹرشاہد سہیل نے جہلم پریس کلب کے نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ جہلم میں مردوں کے مقابلے میں خواتین میں موٹاپے کی شرح کئی گنا زیادہ ہے جس کی وجہ سے خواتین میں امراض نسواں تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت جہلم سمیت ملک بھر میں ہر 10 میں سے 1 مرد اور ہر 7 خواتین میں سے 1 خاتون موٹاپے کی شکار ہے۔ غیر متوازن غذا، تلی ہوئی اشیاء کے استعمال کیوجہ سے موٹاپے کا مرض تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
ڈاکٹرشاہد سہیل نے کہا کہ موٹاپے کی وجہ سے سب سے زیادہ تولیدی عمل متاثر ہوتا ہے، خواتین میں موٹاپے سے امراض نسواں میں اضافہ ہو رہا ہے، موٹاپا متعدد بیماریوں کو جنم دیتا ہے، جن میں زیابیطس، دل کے امراض، ہائی بلڈ پریشر، جوڑوں کے درد، فالج، بانجھ پن، کولیسٹرول، جگر اور آنتوں کے کینسر بالخصوص آنتوں اور چھاتی کا کینسر شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موٹاپے کے شکار لوگوں کی جسمانی سرگرمیاں محدود ہو جاتی ہیں اور کم عرصہ زندہ رہ پاتے ہیں موٹاپے سے بچنے کیلئے تمباکو نوشی سے پرہیز کیا جائے، میٹھی اور تلی ہوئی چیزیں، برگر، فاسٹ فوڈ، مرغن غذائیں، کولڈ ڈرنکس سے پرہیز کیا جائے اور ورزش کو روزانہ کا معمول بنایا جائے تاکہ بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکے۔