بجلی کے بلوں نے عوام کے ساتھ ساتھ تاجروں کے کاروبار بھی تباہ کر دیئے۔ تاجر تنظیمیں

0

جہلم: بجلی کے بلوں نے عوام کے ساتھ ساتھ تاجروں کے کاروبار بھی تباہ کر دیئے، نگران حکومت سمیت ادارے عوام پر رحم کریں، یہی صورت حال رہی تو بہت جلد تاجر اور عوام سڑکوں پر ہونگے، سیاست دان کس منہ سے عوام سے ووٹ مانگنے جائیں گے ملکی معیشت کو تباہ کرنے والوں کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔

ان خیالات کا اظہار شہر کی تاجر تنظیموں کے نمائندوں نے اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ہوٹل ایسوسی ایشن کے رہنماء مہر محمد افضل نے کہا کہ بجلی کے حالیہ بلوں پر تاجر برادری شدید پریشان ہے، حکومت بجلی کے بلوں پر نظر ثانی کے لئے فوری اقدامات اٹھائے کیونکہ جہلم سمیت پاکستان بھر کی تاجر برادری کی جانب سے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا میں آواز اٹھانے کا کہا گیا ہے اس حوالے سے نگران وزیر اعظم کو فوری اقدامات کرنے ہونگے۔

مرکزی انجمن تاجران کے صدر چوہدری محمد عارف، چیئرمین چوہدری محمد سعید، شیخ ذوالفقار علی کاشف اور ملک محمد امجد نے کہا کہ بجلی بلوں کے خلاف فی الوقت پر امن احتجاج کر رہے ہیں ،لیکن مہنگائی کے باعث کاروبار نہ ہونے سے تاجر طبقہ بے حد پریشان ہے، دکانوں، مارکیٹوں میں گاہک نہ ہونے کے برابر ہے، بے یقینی کی صورتحال بڑھتی جارہی ہے، لگتا ہے جلد تاجر برادری بھی دکانیں بند کر کے سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہو جائے گی۔

سبزی و فروٹ منڈی کے معروف تاجر ملک محمد امجد نے کہا کہ بجلی کے 300 یونٹ استعمال کرنے والے کمرشل و گھریلو صارفین کے تمام ٹیکسز و سر چارج ختم کئے جائیں، ریاست کمزور ہے اس لئے صارفین کو ریلیف نہیں دیا جا رہا۔ تاجر رہنما شیخ محمد ابوبکر، شیخ محمد افضال نے کہا کہ نگران حکومت ملکی تاجروں سمیت عوام پر رحم کریں، سیاسی حکومتوں نے ملک کا جو حال کر دیا ہے اسکی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی، عوام اپنا غصہ آئندہ انتخابات میں نکالے گی۔

صدر مرکزی انجمن تاجران چوہدری محمد عارف نے کہا کہ حکومت آگے بڑھے اور 300 یونٹس استعمال کرنے والے کمزور صارفین کے ٹیکسز کا بوجھ خود برداشت کرے۔ حکومتوں نے صرف تاجروں اور عوام کا خون چوستے رہنے کا پروگرام بنا رکھا ہے، ہمیں ایک دوسرے کا احساس کرتے ہوئے ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہوگا تاکہ ہمارے کمزور تاجر بھائی اپنے کاروبار جاری رکھ سکیں۔

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.