جہلم: پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ اور ڈالر کی اونچی اڑان ، ملازمین کی تنخواہیں وہیں کی وہیں ، کنوینس الاؤنس 2008 کے نرخوں پر قائم، ملازمین شدید زہنی قرب میں مبتلا ، آنیوالے دنوں میں فاقوں کی نوبت بھی آسکتی ہے۔
اس حوالے سے محمد وسیم اعظم کھوکھر سینئر لیکچر اسسٹنٹ کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس بجٹ کے وقت ڈالر 158 روپے کا تھا آج288 سے تجاوز کر چکا ہے یعنی کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہ %20 کم ہو گئی ہے جبکہ پیٹرول کی قیمت 110 روپے مقرر تھی جو کہ آج 250 روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اضافہ 40 فیصد سے زائد ہے اس سے مہنگائی کا ایک نیا طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے جو کہ تنخواہ دار ملازمین کے ناتواں کندھوں پر بار گراں ہو چکا ہے،آمدہ بجٹ میں اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں بھی اضافے کی توقع کی جارہی ہے جو ایٹم بم کے مترادف ہوگا۔ سرکاری ملازمین مہنگائی کی چکی میں پس کر رہ گئے ہیں۔
وسیم اعظم نے کہا کہ بجٹ میں %100 اضافہ مہنگائی کے تناسب اور ڈالر کا %100 مہنگا ہونے کی وجہ سے پچھلے سال کی تنخواہوں پر ہونے والے خسارے کے برابر بھی نہیں ہو گا اس لئے سرکاری ملازمین کے عارضی الاؤنسسزکو ضم کر کے جاری بنیادی تنخواہ پر کم از کم %100 اضافہ کیا جائے کنوینس الاؤنس 2008 کے نرخوں پر دیا جا رہا ہے جو کہ 62 روپے مقرر تھا آج پیٹرول اڑھائی سو روپے فی لیٹر سے تجاوز کر چکا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میڈیکل الاؤنسسز 2008 کے نرخوں کے مطابق 1500 روپے مقرر کیا گیا آج 1500 روپے ڈاکٹر کی فیس مقرر ہے جبکہ ادویات سرکاری ملازمین کی پہنچ سے کوسوں میل دو ر ہو چکی ہیں ، اسی طرح ہاؤس رینٹ الاؤنس جو 2008 میں مقرر کئے گئے تھے چھوٹے سرکاری ملازمین کو 3000 روپے دیا جارہا ہے، آج 3000 روپے میں کوئی ایک کمرہ بھی کرائے پر نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بجٹ میں ان تمام الاؤنسز میں %100 اضافہ کر کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کرے تاکہ سرکاری اداروں میں مالی اور انتظامی بدعنوانی کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔