اس وقت ملک پاکستان جو اسلام کے نام پر بنا ہے اسلامی مملکت خداداد میں جہاں دیگر برائیاں عام ہیں وہاں رشوت جیسی لعنت بہت عام ہے، سرکاری اداروں میں رشوت سر عام طلب کی جاتی ہے اور اس کے ادا کئے بغیر ناجائز تو کجا جائز کام بھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچتا۔
میری ایک 2 سرکاری اہلکاروں سے اس موضوع پر بات ہوئی تو انہیں رشوت کی ممانعت پر ایک حدیث مبارکہ(رشوت دینے اور لینے والا دونوں جہنمی ہیں) گوش گزار تو ان سے جواب سننے کو ملا کہ بس جی مجبوریاں ہیں کیا کریں وہ مجبوری دریافت کرنے کے بعد پتا چلا کہ افسران بالا کی طرف سے رشوت لینے کا باقاعدہ حکم دیا جاتا ہے اور اہلکاروں کو ان میں سے چند ٹکے ہی ملتے ہیں باقی مال افسران بالا کی آتشِ شکم بجھاتا ہے مثلاً اگر اہلکار 10000 کی دیہاڑی لگاتا ہے تو اس میں اس اہلکار کا حصہ شاید ہی 1000 روپے ہو۔
ابھی اگر سرکاری اداروں میں افسران بالا سے اوپر دیکھا جائے تو اس میں کسی حد تک سیاسی عمل دخل کار فرما ہوتا ہے کیونکہ جب بھی کوئی حکومت تبدیل ہوتی ہے تو سیاسی اپنی مرضی کے بندے لگواتے ہیں اس کا مطلب یہ ہوا کہ سیاسی حکومت کی مرضی اور اجازت سے مملکت خداداد میں یہ کام سرانجام دیا جاتا ہے۔
سیاسی تبادلہ ہونا چاہیے مگر اس صورت میں کہ اگر کوئی کرپٹ ہو میں تو کہتا ہوں کہ ایسے افسر کو نشان عبرت بنانا چاہیے، مگر بدقسمتی سے جن سیاسیوں کو ہم سلیکٹ کرتے ہیں وہ اپنی مرضی کے کرپٹ افسروں کو لگاتے ہیں تاکہ خود بھی کھاسکیں اور اسی پہ اپنی سیاست بھی چمکاسکیں۔
باتیں بے شمار لکھنے کو ہیں مگر تحریر لمبی ہوجائے گی ۔
آخر میں بس اتنا ہی کہوں گا اللہ تعالیٰ کرم فرمائے اس ملک پر جو لا الہ الا اللہ کے نام پر بنایا گیا ہے۔
اچھی کوشش ہے جاری رکھیں