پنڈدادنخان کا نادرا آفس دور دراز علاقوں سے آنے والوں کے لئے وبال بن گیا، نہ پینے کا پانی ہے اور نہ ہی سر چھپانے کے لئے سایہ ہے، شدید گرمی میں شہری کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور ہیں۔
خواتین کے بیٹھنے کے لئے علیحدہ انتظام نہیں ہے، نادرا دفتر مین روڈ پر واقع صبح 6 بجے سے اپنی باری کیلئے لائنوں میں لگ جاتے ہیں جب کہ باری آنے پر مختلف دستاویزات کی ڈیمانڈ کر کے دوبارہ آنے کا کہہ دیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے نادرا پنڈدادنخان کو بارہا کہا گیا ہے کہ ایک کاؤنٹر باہر عوام میں بھی لگا دیا جائے جس پر جا کر عوام پہلے اپنے دستاویزات چیک کروائیں تب لائنوں میں لگیں۔
نادرا انتظامیہ کو عوامی مفاد سے کوئی دلچسپی نہیں، عملہ خود تو اے سی کی ٹھنڈی ہواؤں میں نیند پوری کرتا رہتا ہے جبکہ عوام باہر شدید گرمی میں بیٹھے ٹھنڈے پانی اور چھاؤں کو ترستے ہیں۔ سینکڑوں لوگ روزانہ کی بنیاد پر نادرا آفس پنڈدادنخان اپنے شناختی کارڈ اور دیگر دستاویزات کے لئے آتے ہیں جن کو ٹوکن دینے کیلئے صرف ایک کاؤنٹر موجود ہے جس پر براجمان عملہ (اگر نیند میں نہ ہو تو) مرضی سے کام کرتا ہے۔
تعلقات کی بنیاد پر فوراً ٹوکن فراہم کر دیا جاتا ہے، اس کے علاوہ مین سڑک کنارے جس پر ہر وقت ہیوی ٹریفک رواں دواں رہتی ہے۔ نادرا آفس کا مین سڑک پر ہونا بھی ایک المیہ ہے جو کہ کسی بھی وقت بڑے حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔
نادرا آفس میں خواتین کے لئے علیحدہ بیٹھنے کا کوئی انتظام نہیں جبکہ سکیورٹی کے انتظامات انتہائی ناقص ہیں۔ مقامی انتظامیہ ہر وقت یہاں سے گزرتی ہے لیکن عوام کو سہولت فراہم کرنے میں ناکام نظر آتی ، پینے کاپانی کا کوئی انتظام نہیں یہاں تک بیت الخلاء کی سہولت نہیں، بوڑھے خواتین اور بچے کہاں جائیں۔
تحصیل بھر کے عوام، مقامی تاجران اور صحافیوں نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور جی ایم نادرا سے فوری اصلاح و حوال کا مطالبہ کیا ہے۔