محکمہ لیبر کے ذمہ داران کی ملی بھگت کیوجہ سے مزدوروں کا استحصال جاری ہے۔ حاجی افضل بلوچ

0

جہلم: حکومت پنجاب نے مزدور کی ماہانہ اجرت کم از کم 32 ہزار مقرر کر رکھی ہے ، محکمہ لیبر کے ذمہ داران کی ملی بھگت کیوجہ سے مزدوروں کا استحصال جاری ہے ۔بااثر مالکان حکومتی احکامات کے برعکس مزدوروں کو ماہانہ اجرت انتہائی کم دے رہے ہیں ، محنت کشوں نے وزیراعلیٰ پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔

ان خیالات کا اظہار معروف لیبر لیڈر حاجی محمد افضل بلوچ نے گزشتہ روز جہلم پریس کلب کے نمائندہ وفد سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے محنت کشوں کی ماہانہ اجرت 32 ہزار روپے مقرر کررکھی ہے اور کام کا دورانیہ 8 گھنٹے مقرر کررکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ لیبر ڈیپارٹمنٹ کے افسران اور عملے کی سرپرستی میں مزدوروں کے حقوق سلب کئے جارہے ہیں۔ لیبر ڈیپارٹمنٹ کے افسران اور عملہ نجی فیکٹریوں، ورکشاپس، دکانوں، کارروباری مراکز کے مالکان کے ساتھ معاملات طے کرکے دیدہ دلیری کے ساتھ حکومتی احکامات کی دھجیاں اڑانے میں مصروف عمل ہے۔

حاجی محمد افضل بلوچ نے کہا کہ نجی فیکٹریوں، ورکشاپس، دکانوں، کارروباری مراکز میں کام کرنے والے مزدوروں سے 8 گھنٹے کی بجائے 12/12 گھنٹے مشقت کروائی جاتی ہے اورماہانہ تنخواہ صرف15 سے 20 ہزار روپے ادا کی جاتی ہے، جو کہ موجودہ وقت میں محنت کشوں کے ساتھ انتہائی زیادتی کے مترادف ہے۔

لیبر لیڈر حاجی محمد افضل بلوچ نے وزیراعلیٰ پنجاب ،چیف سیکرٹری پنجاب سے مطالبہ کیاہے کہ محکمہ لیبر ضلع جہلم کے ذمہ داران کو کارروباری مراکز میں کام کرنے والے محنت کشوں کی رجسٹریشن کرنے اور مالکان کو اوقات کار کے مطابق کام کروانے سمیت حکومت پنجاب کی طرف سے مقررہ کی گئی تنخواہیں ادا کرنے کا پابند بنایا جائے اور محکمہ سوشل ویلفیئر کو مزدوروں کی رجسٹریشن کرنے کا پابند بنایا جائے تاکہ بیماری کی صورت میں مزدوروں کا علاج معالجہ ہو سکے۔

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.