جہلم: قصابوں کا دستور نرالا، بیمار، لاغر مادہ جانوروں کا گوشت فروخت ہونے لگا، رمضان کے مہینے میں بھی قصابوں کی الگ بادشاہت قائم، شہری ماہِ صیام میں بھی لٹنے پر مجبور، صارفین کا ڈپٹی کمشنر، پرائس کنٹرول مجسٹریٹس، سمیت محکمہ لائیو سٹاک کے افسران سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔
تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک کے بابرکت ماہ میں بھی قصابوں نے جنگل کا قانون نافذ کر رکھا ہے، قصابوں نے مادہ جانوروں سمیت لاغر، بیمار، نیم مردہ جانوروں کا گوشت مہنگے داموں فروخت کرنا شروع کر رکھا ہے۔
دوسری جانب قصاب حضرات گائے اور بکرے کا گوشت سرکاری نرخوں پر فروخت کرنے سے عاری ہیں ، کیونکہ مادہ جانور کے گوشت کی قیمت بکرے کے گوشت کی قیمت سے کئی گنا کم ہوتی ہے اور بکریاں تلاش کرنا انتہائی آسان کام ہے جس کی وجہ سے بکریاں تلاش کرکے شہریوں کو مادہ جانوروں کا گوشت مہنگے داموں فروخت کیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے محکمہ لائیو سٹاک کا عملہ خواب خرگوش کے مزے لینے میں مصروف ہے۔ دوسری جانب پرائس کنٹرول مجسٹریٹس بھی گراں فروشوں کے خلاف کارروائیاں کرنے سے گریزاں ہیں جبکہ پنجاب فوڈ اتھارٹی اور اسسٹنٹ کمشنر قصابوں کو چیک کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے۔
صارفین نے ڈپٹی کمشنر سے مطالبہ کیا ہے کہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں قصابوں کی طرف سے شہر سمیت ضلع بھر میں جنگل کا قانون نافذ ہے جس کے خاتمے کے لئے قانون کا مذاق اڑانے والے قصابوں کے خلاف فوجداری مقدمات اور جرمانے کئے جائیں تاکہ ایک سال کے 365 دنوں میں سے 30 دن غریب، سفید پوش طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد ماہ رمضان کی برکتوں ، فضیلتوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے سحری و افطاری کر سکیں۔