جہلم میں جانوروں سے دودھ کے حصول کے لئے ٹیکوں کا استعمال معمول بن گیا

0

جہلم: شہر اور گردونواح میں جانوروں سے دودھ کے حصول کے لئے ٹیکوں کا استعمال معمول بن گیا جس کے استعمال سے بچوں کی کم عمری میں بلوغت کا سبب ہے، محکمہ لائیوسٹاک کے ذمہ داران نے چپ سادھ لی۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ لائیو سٹاک کے ذمہ داران کی عدم دلچسپی کے باعث مویشی پال حضرات نے مویشیوں سے زیادہ دودھ کے حصول کے لئے ٹیکوں کے استعمال معمول بنا لیا ہے جو انتہائی نقصان دہ ہے، اس وقت ضلع بھر میں گائے اور بھینسوں کی تعداد جو ہزاروں، لاکھوں دودھ دینے والے جانوروں پر مشتمل ہے۔

جانوروں سے زیادہ سے زیادہ دودھ حاصل کرنے کیلئے مویشی پال کسان جانوروں کے میڈیکل سٹوروں سے آکسی ٹوسن کے ٹیکوں کے ذریعے دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لئے ناجائز طریقے استعمال کرتے ہیں، مویشی پال آکسی ٹوسن ٹیکوں کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں، آکسی ٹوسن ایک ہارمون ہے جو دودھ اتارنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس ٹیکے کا استعمال سراسر غلط اور انسانی صحت اور مویشیوں کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے اس سے مویشی پیچیدہ بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں، آکسی ٹوسن کا ٹیکہ لگانے سے جہاں مویشیوں کی صحت خراب ہوتی ہے وہاں ان سے حاصل شدہ دودھ استعمال کرنے سے انسان بھی مختلف موذی امراض کا شکار ہوجاتے ہیں خاص طور پر بچے کم عمری میں ہی بالغ ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

شہریوں نے اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری لائیو سٹاک، کمشنر راولپنڈی، ڈپٹی کمشنر سے آکسی ٹوسن کے ٹیکوں کے استعمال و فروخت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.