جہلم: جنرل بس اسٹینڈ سے دیگر علاقوں میں چلنے والی درجنوں سے زائد کھٹارا گاڑیاں موٹر وہیکل ایگزامینر کی تصدیق سے سڑکوں پر رواں دواں ، جن کے فٹنس سرٹیفکیٹس آرٹی اے کے ماتحت عملہ کو مبینہ طور پر معاملات طے کرنے کے بعد سڑکوں پر رواں دواں کر دیتے ہیں۔
ان گاڑیوں کی کبھی بھی محکمہ کے ذمہ داروں نے فیزیکل چیکنگ نہیں کی صرف مقرر کردہ ایجنٹوں کے ذریعے سرکاری خزانے میں ان کی فیسیں جمع کروائی جاتی ہیں اور فیزیکل چیکنگ نہ کروانے کے لئے الگ سے فیسیں وصول کی جاتی ہیں ، مجرمانہ غفلت نہ صرف حادثات کا سبب بن رہی ہے بلکہ ان کھٹارا گاڑیوں میں مسافروں کا سفر کرنا بھی محال ہو چکا ہے۔
حادثات میں پیش آنیوالے واقعات کے تناظر میں جو تحقیقات کی گئیں تو معلوم ہوا کے گاڑیوں کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے یہ حادثات رونما ہورہے ہیں جس کی بڑی وجہ متعلقہ ذمہ داران کی مجرمانہ غفلت بتائی جاتی ہے۔
موٹر وہیکل ایگزمینر کا عملہ گاڑی چیک کئے بغیر گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹس جاری کر دیتے ہیں، جس کی وجہ سے مسافروں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں ، گاڑیوں کی فیزیکل چیکنگ کا مکمل طور پر فقدان ہے ، ٹرانسپورٹرز جس طرح کی بھی گاڑی ہو اسے سڑک پر لے آتے ہیں جو کہ انسانی جانوں کے لئے تاحال رسک ہے۔
شہریوں نے کمشنر راولپنڈی ، ڈپٹی کمشنر جہلم سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیاہے۔