جہلم میں کپڑا مہنگا ہونے کی وجہ سے صارفین دکانوں سے خالی ہاتھ واپس لوٹنے لگے

0

جہلم: کپڑے کی دکانوں میں کپڑا مہنگا ہونے کی وجہ سے صارفین دکانوں سے خالی ہاتھ واپس لوٹنے لگے، دکاندار ہاتھ پر ہاتھ دھرے گا ہکوں کے منتظر ہیں۔

کپڑے کے کارروبار سے وابستہ دکانداروں نے اخبار نویسوں سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ سردیوں کے کپڑے کا سیزن ختم ہونے پر گرم موسم کے کپڑوں کی خریداری کیلئے کپڑے کے تاجروں کو نیا مال خریدنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، کپڑا اتنا مہنگا ہو گیا کہ پچھلے 40 سالوں میں کپڑے کے نرخ اتنے زیادہ نہیں تھے دکانوں کے کرائے ، بجلی کے بل اور سیلز مینوں کی تنخواہیں ادا کرنا بھی مشکل نہیں نا ممکن ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلا موقع ہے کہ گرمیوں کا کپڑا دستیاب نہیں اور اگر کسی دکاندار کے پاس کپڑا دستیاب ہے جس کے سابقہ نرخ 4 سے 5 سوروپے کا اضافہ ہو چکا ہے جس سے کپڑے کی قیمت بڑھی ہے دکاندار مہنگائی کے اس طوفان سے متاثر ہیں، موجودہ صورتحال میں کارروبار کیسے چلیں گے؟ وزیراعظم کو تاجروں کیلئے ریلیف پیکیج دینا چاہئے تاجر برادری گوناں گوں مسائل سے دو چار چلی آ رہی ہے ان حالات میں گھر کا خرچہ چلانا بھی مشکل سے مشکل تر ہو گیا ہے۔

انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان، وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کپڑے کے کارروبار پر توجہ مرکوز کرے تاکہ ہزاروں، لاکھوں افراد اس کارروبار کو جاری رکھ سکیں۔

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.