جہلم کے سینئر صحافی نجی ٹی وی چینل کے نمائندے حافظ امتیاز بیگ کو آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کر دیا گیا، حادثہ ہے یا قتل صحافی کی موت تاحال معمہ بنی ہوئی ہے، پولیس ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی۔ ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں صحافی کی موت دیوار سے گرنے اور سر پر چوٹ سے ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جمعرات کی رات جہلم کے سینئر صحافی سماء ٹی وی چینل کے ڈسٹرکٹ رپورٹر اپنے گھر کے قریب مردہ حالت میں پائے گئے۔ ذرائع کے مطابق حافظ امتیاز بیگ عشاء کی نماز کے بعد گھر حانے کے لیے نکلے تھوڑے دور جنازہ گاہ کے قریب سے وہ مردہ حالت میں پائے گئے، علاقہ مکینوں اور لواحقین کو اطلاع ملنے پر فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق امتیاز بیگ کا سر بری طرح متاثر ہوا، چہرہ اور ہاتھ پر بھی زخم تھے۔ اطلاع ملتے ہی ڈی ہی او جہلم ناصر محمود باجوہ فوری طور پر بھاری نفری کے ہمراہ سول اسپتال پہنچے اور بعدازاں جائے وقوعہ کا دورہ کیا، صحافیوں کی بڑی تعداد اسپتال میں موجود رہی اور عجیب سے تشویش پائی گئی کہ امتیاز بیگ کو ٹارگٹ کرکے مارا گیا یا جنازہ گاہ کی دیوار سے گرے ہیں۔
پوسٹمارٹم رپورٹ میں موت اونچائی سے گرنے اور سر پر گہری چوٹ آنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ مزید نمونے فرانزک لیبارٹری بجھوادیے گئے اور مزید حقائق کا علم ہوسکے ۔ صحافی امتیاز بیگ پچھلے 8سالوں سے سماء کے ساتھ منسلک تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تمام پہلوں سے تحقیقات جاری ہیں اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے چیک کیا جارہا ہے۔
اس واقعہ کا نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی اور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے لواحقین سے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے آر پی او راولپنڈی سے رپورٹ طلب کر لی اور متاثرہ فیملی کو ہر ممکن انصاف دلانے کی یقین دہانی کروائی۔
بعداز نماز جمعہ امتیاز بیگ کی نماز جنازہ مقامی قبرستان میں ادا کر دی گئی جس میں سیاسی سماجی صحافیوں سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مرحوم صحافی امتیاز بیگ کے سوگوران میں بیوہ، دو بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہے۔