جہلم: بجلی کے نرخوں میں اضافے کے بعد شہریوں نے بلوں کی ادائیگی میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ شروع کر دیا، یوں محسوس ہونے لگا جیسے سول نافرمانی کی تحریک شروع ہو چکی ہے۔
عدم ادائیگی کیساتھ ساتھ لائن لاسسز میں اضافے نے بھی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی امیدوں پرپانی پھیر دیا۔ آئیسکو انتظامیہ کے دعوؤں کے برعکس ریکوری میں بہتری نہیں آ سکی، کمپنی میں واجب الادا بلوں کا حجم اربوں روپے کی بلند ترین سطح پرپہنچ گیا۔
اس حوالے سے جہلم پریس کلب کی جانب سے کی گئی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ اربوں روپے کی ریکوری نہ ہونے پر کمپنی کے چیف انجینئر ز کو ریکوری کی خصوصی ذمہ داری سونپی گئی ہے، ریکوری بہتر کرنے کیلئے آئیسکو تمام چیف انجینئر ز کو ایک ایک سرکل سونپ دیا گیا ہے۔رنگ ڈیفالٹر ز کی مد میںآئیسکو کے اربوں روپے کی ریکوری نہیں ہو سکی۔
آئیسکو دستاویزات کے مطابق ڈیڈ ڈیفالٹرز کی مد میں بھی کروڑوں روپے واجبات ابھی تک وصول نہیں کئے جا سکے، کورٹ کیسز کی وجہ سے کروڑوں روپے کی ریکوری نہیں کی جا سکی۔ یہ بھی معلوم کہ حالیہ 2 سال کے دوران آئیسکو کے واجبات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
اس سے قبل واجبات کا حجم اربوں روپے ریکارڈ کیا گیا تھا، انڈسٹریل اور کمرشل بلوں کی اقساط پر پابندی کے باعث بھی مسائل جوں کے توں ہیں۔ آئیسکو انتظامیہ کی جانب سے اقساط کرنے کی بجائے کنکشن ہی منقطع کر دیا جاتا ہے۔
کنکشن منقطع ہونے سے صارفین کا کہنا ہے کا رروبار بند ہیں اوربل بھی تواتر کیسا تھ موصول ہوتے ہیں جن کی ادائیگیوں میں اکثر تاخیر ہو جاتی ہے۔