جہلم (محمد زاہد خورشید) تحریک پاکستان میں علمائے اسلام کی خدمات ایک مسلمہ حقیقت ہے، جسے تاریخ پاکستان کا مورخ کسی صورت نظر انداز نہیں کر سکتا۔
ان خیالات کا اظہار جامعہ علوم اثریہ جہلم کے مہتمم حافظ عبدالحمید عامر نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان نے یوم آزادی کے موقع پر منعقدہ انعامی تقریری مقابلہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقررین کی یوم آزادی کے حوالے سے تقاریر سن کر مجھے بے حد خوشی ہوئی اور آج کے نوجوان کو اپنے اسلاف کی اس تابناک اور روشن تاریخ سے ضرور باخبر ہونا چاہئے۔ کرب و اَلم اور مصائب سے بھری ہمارے بزرگوں کی تاریخ جب آج کا طالب علم پڑھے گا تو لازمی طور پر وہ آزادی کی حقیقی اہمیت سے روشناس ہو گا۔
نائب مدیر الجامعہ حافظ عبدالغفور جہلمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس دن ہر پاکستانی کو خود سے یہ سوال کرنا ہے کہ ہمارے بڑوں نے آخر کیوں الگ ایک آزاد مملکت کے لیے جان و مال کی قربانیاں دیں؟ آج کے نوجوان کو آزادی کے اصل مقصد کو جاننے کی اَشد ضرورت ہے، تب وہ اس ملک کی قدر و قیمت کو سمجھے گا اور اس کی اپنے وطن عزیز سے محبت و الفت بڑھے گی۔
مدیر اُمور داخلی مولانا سعد محمد مدنی نے کہا کہ ہمیں اپنے اسلاف کی درخشندہ و تابندہ تاریخ پر فخر ہے اور ہم آج کے دن ان کی خدمات اور ہمیشہ یاد رکھی جانے والی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
شیخ الحدیث مولانا سیف اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی دو سرحدیں ہیں، ایک جغرافیائی جس کی حفاظت کرتے ہوئے ہماری فوج کے نوجوان اپنی جانوں کی بازی لگاتے ہیں، دوسری نظریاتی سرحد ہے جس کے اصل محافظ علمائے کرام اور مشائخ عظام ہے جو آزادی کے اصل مقصد کو زندہ رکھنے کی محنت کر رہے ہیں۔
انعامی تقریری مقابلہ جس کا موضوع ’’یوم آزادی اور تحریک پاکستان میں علمائے اسلام کا کردار‘‘ تھا، اس میں جامعہ کے طلبا نے بھرپور حصہ لیا، مدیر التعلیم مولانا عکاشہ مدنی نے نتائج کا اعلان کیا۔
محمد ارشد سیٹھی کی طرف سے نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے اور دیگر شرکائے مقابلہ میں انعامات تقسیم کیے گئے۔ حافظ محمد سعد آف کشمیر نے پہلی، حافظ اسد اللہ اقبال آف بہاولنگر نے دوسری اور حافظ مطیع الرحمان رمضان آف گوجرانوالہ و حافظ فضل رحیم آف چترال نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔