جہلم: شہر اور گردونواح میں گرمی کا آغاز ہونے کے ساتھ ساتھ بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث شہری سولر سسٹم، ڈی سی پنکھے، ائیر کولرز اور ڈی سی انورٹر اے سی کی تنصیب کی طرف راغب ہونے لگے، سولر سسٹم کی طلب بڑھنے کی وجہ اورمہنگائی کی آڑ میں سولر پلیٹس، واٹر کولرز، پنکھوں اور بیٹریوں کی قیمتوں میں 100 فیصد تک کا اضافہ کر دیا گیا۔ شہری مہنگے داموں سولر سسٹم لگوانے پرمجبور ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گرمی کے آغاز کے ساتھ ہی واپڈا کی طرف سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث صارفین بجلی متبادل سولر و دیگر ذرائع سے الیکٹرانکس مصنوعات کا استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ تاہم مقامی دکانداروں کی جانب سے ٹیکسوں میں اضافے کو بنیاد بنا کر سولر پلیٹس اور دیگر متعلقہ اشیاء کی قیمتوں میں خود ساختہ کئی سو گنااضافہ کر دیا گیا ہے۔
مقامی مارکیٹ میں چند ماہ قبل 8000 روپے میں ملنے والی 180 وولٹ کی سولر پلیٹ کے نرخ اچانک 15 ہزار سے زائد مقرر کر دیئے گئے ہیں جبکہ 5500 روپے میں فروخت ہونیوالی 150 وولٹ کی سولر پلیٹ کی قیمت 13 ہزار سے بڑھا دی گئی ہے۔
بیٹریوں کے نرخوں میں بھی 50 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے، مقامی سطح پر تیار کئے جانیوالے سولر ائیر کولرز اورڈی سی پنکھوں کی قیمتوں میں بھی 50 تا 90 فیصد تک کااضافہ کر دیا گیا ہے، اسی طرح بیٹریوں کے نرخوں میں بھی من مانا اضافہ کرکے لوٹ سیل شروع کر رکھی ہے، جس کی وجہ سے عوام سخت پریشان ہیں۔
شہریوں نے وزیراعظم پاکستان سے سولر سسٹم اور الیکٹرک مصنوعات پر عائد ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔